پاکستان صحافی عمران ریاض خان صحافت سے دستبردار؟ پڑھیں فیکٹ چیک

عمران ریاض خان کے حوالے سے افواہ کہ وہ صحافت کو خیرباد کہیں گے، بے بنیاد ہے۔

By Abrar Bhat  Published on  28 Sep 2023 8:36 AM GMT
پاکستان صحافی عمران ریاض خان صحافت سے دستبردار؟ پڑھیں فیکٹ چیک

پاکستانی صحافی عمران ریاض خان کو تقریباً 5 ماہ بعد رہا کردیا گیا ہے۔ اب سوشل میڈیا پر ان کے حوالے سے افواہ ہے کہ عمران ریاض صحافت سے دستبردار ہوچکے ہیں۔

سوشل میڈیا صارِفین کا دعویٰ ہے کہ عمران ریاض خان کے والد نے عمران کی صحافت سے دستبرداری اعلان کیا ہے۔

ایک سوشل میڈیا صارفِ نے لکھا ہے 'عمران ریاض خان کے والد کا عمران ریاض سمیت میڈیا کلچر سے دستبردار ہونے کا اعلان۔ عمران اب اپنے بچوں اور فیملی کو ٹائم دینا چاہتے ہیں'۔


Screengrab from twitter handle

اسی طرح متعدد صارفین نے دعویٰ کیا ہے کہ عمران ریاض خان اب صحافت سے دستبردار ہوچکے ہیں۔


Fact Check

اس خبر کی تحقیقات کے لیے ہم نے گوگل سرچ کیا کہ کیا واقعی عمران ریاض خان صحافت سے دستبردار ہوچکے ہیں۔ لیکن میڈیا میں اس طرح کی کوئی بھی خبر شائع نہیں ہوئی ہے۔

اس کے بعد ہم نے عمران ریاض خان کا ایکس ہینڈل سرچ کیا لیکن رہائی کے بعد سے انہوں ابھی تک کوئی بھی ٹویٹ نہیں کیا ہے۔

ایکس پر سرچ کے دوران ہمیں پاکستان کے دوسرے صحافی سلمان دُرانی کا ایک ٹویٹ ملا، جس میں انہوں نے اس افواہ کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔

انہوں نے ٹویٹ میں لکھا 'عمران ریاض خان کے صحافت چھوڑنے کے حوالے سے تمام خبریں جھوٹ پر مبنی ہیں۔ ایسی کوئی بات نہیں ہے۔ شیر صحتیاب ہوکر واپس آئے گا اور بہت جلد آئے گا'۔


اس کے علاوہ انہوں نے عمران ریاض خان سے چند سوال کیے ہیں جس سے متعلق انہوں نے لکھا: ' سلمان درانی: عمران بھائی عوام آپ کا بہت شدت سے انتظار کررہی ہے۔ آپ کے لیے دعائیں کررہی ہے ان کے لیے کوئی پیغام؟

عمران ریاض: میں اپنی حالت سے لوگوں کی ہمدردی نہیں لینا چاہتا۔ بس ایک مہینہ لگے گا پھر سے سب شروع کریں گے'۔


اس کے علاوہ ہمیں یوٹیوب پر ایک ویڈیو ملی، جس میں ایک ولاگر نے بھی اس بات کو واضع کیا ہے کہ عمران ریاض خان کو کچھ وقت لگ سکتا ہے لیکن وہ اپنا کام جاری رکھیں گے۔


لہذا یہ بات واضع ہوگئی کہ عمران ریاض کے صحافت سے دستبردار ہونے کی افواہ غلط ہے۔

Claim Review:Imran Riaz will say goodbye to journalism
Claimed By:Social Media Users
Claim Reviewed By:NewsMeter
Claim Source:Twitter
Claim Fact Check:False
Next Story